اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | مغربی ذرائع کے غزہ میں فلسطینی محکمہ صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مجموعی تعداد میں تقریباً 700 لاشیں بھی شامل ہیں جن کے حوالے سے حالیہ دنوں میں دستاویزی کارروائی مکمل کی گئی ہے۔
مذکورہ محکمے کے مطابق، اس بار یومیہ شہادتوں میں وہ لاشیں بھی شامل ہیں جو پہلے کے حملوں کے ملبے سے نکالی گئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فلسطینی صہیونی حملوں میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق جنگ میں اب تک ایک لاکھ 17 ہزار 600 سو افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک تقریباً 20 ہزار جنگجو مارے ہیں، تاہم اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔
غاصب صہیونی ریاست نے 18 مارچ کو حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے اچانک بمباری شروع کی تھی، اور تب سے روزانہ حملے جاری ہیں۔ زمینی افواج نے ایک بفر زون کو وسعت دی ہے اور جنوبی شہر رفح کا محاصرہ کر کے اس کے تقریباً 50 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
جعلی صہیونی ریاست گذشتہ 60 دنوں سے 20 لاکھ فلسطینیوں پر مشتمل غزہ کی آبادی تک خوراک اور ادویات سمیت کوئی چیز پہنچنے نہیں دے رہی ہے اور عالمی برادری سمیت مسلمان اور عرب خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سامان جلد ختم ہو جائے گا اور ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔
آبادکاروں کی ریاست کے حکام کا کہنا ہے کہ دوبارہ حملے اور سخت ناکہ بندی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔
صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بھر پر شیخیوں کا اپنا پرانا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ جب تک حماس کو تباہ یا غیر مسلح نہیں کر دیا جاتا، اور تمام صہیونی قیدیوں کو واپس نہیں لایا جاتا، جنگ جاری رہے گی۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ باقی 59 یرغمالیوں کو صرف اس وقت رہا کرے گی جب فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا عمل میں لایا جائے گا، جیسا کہ جنوری میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں طے ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ کے وسیع علاقے تباہ ہو چکے ہیں اور تقریباً 90 فیصد آبادی کو بے گھر کر دیا گیا ہے، جن میں سے بیشتر خستہ حال خیمہ بستیوں یا بمباری سے متاثرہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ